Orhan

Add To collaction

دا ویمپائر آرون

دا ویمپائر آرون از تعبیر خان قسط نمبر4

سارا راستہ زالفہ اپنی ماما سے بات نہیں کرتی نہ ہی کاملہ کچھ پوچھتی ہیں گھر پہنچ کر زالفہ اپنے روم میں جاتے ہی روم لوک کر لیتی ہے ۔۔۔
زالفہ یہ کیا بدتمیزی کی آج تم نے باہر آو مجھے تم سے بات کرنی ہے کاملا کہتی ہیں پر زالفہ کوئی جواب نہیں دیتی ۔۔۔
پھر غصہ کم ہوتا ہے تو خود ہی باہر نکل آتی ہے ۔۔۔ جی ماما کیا بات کرنی ہے آپ کو
زالفہ تم کو پتہ ہے تم نے آج کیا کیا ہے میں نے کچھ نہیں کیا ماما سب کچھ اُس لڑکے نے کیا خیر اب بات سنو میری کاملا بولتی ہیں جس لڑکے سے تم آج لڑ رہی تھی وہ میرے بوس ہیں زالفہ حیران ہوجاتی ہے یہ سن کہ جیسے وہ ہر وقت سوچتی ہے وہ اُسکی ماما کا بوس ہے پر آپ نے تو بتایا تھا کہ آپ کے ہوٹل کی اونر ایک عورت ہے ۔۔۔ ہاں وہی تھی آسیہ صاحبہ کی death ہوگی ہے یہ میم آسیہ کا بیٹا ارون شفان ہے اب سے یہ ہی میرے boss ہیں آپ کو کیسے پتہ ۔۔۔؟ آسیہ میم ہمیشہ اپنے بیٹے کا ذکر کرتی تھی اور ابھی ایک ویک پہلے انہوں نے ہم سب ورکر کو بتایا تھا اصل اونر ان کا بیٹا ہے پھر آسیہ میم نے ہمیں اپنے بیٹے کی کچھ تصو یرے بھی دیکھائی لیپ ٹاپ پر ۔۔ آسیہ میم کا بیٹا مجھے نہیں جانتا ہماری کبھی ملاقات نہیں ہوئی اب وہ ہوٹل کے مالک ہیں اب ارون شفان سمبھلے گے اپنے ہوٹل کو اور تم نے سب کچھ بگڑ دیا وہ مجھے جوب سے فائر ہی نہ کر دے ۔۔۔
زالفہ بنا کچھ کہے اپنے روم میں چلی جاتی ہے جو کچھ ہوا اب اس پر مزید کاملا کا کچھ کہنے کا فائدہ نہیں تھا ۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ارون شفان جو کچھ تم نے میرے ساتھ کیا اس کا حساب تو تمھیں دینا پڑے گا بیڈ پر لیٹے ہوئے زالفہ سوچتی ہے ۔۔۔۔۔۔ آًغا ومپئر اب تم کو مجھ سے کوئی نہیں بچا سکتا لاونج میں بیٹھے ارون آغا کو آج رات ہی ختم کرنے کا سوچتا ہے اور اُٹھ کر اس جگہ جاتا ہے اسے نے اپنی پاور سے پتہ کر لیا تھا کہ آغا ومپئر کہاں ہیں ۔۔۔ جنگل میں اس وقت کافی اندھیرا تھا جب ارون اس جگہ پنہنچا وہاں موجود ومپئر اس انسانی ومپئر کی خوشبو محسوس کرلیتے ہیں ارون پر حملہ کر دیتے ہیں یہ چار ومپئر تھے ارون خود کو اُن سے بچاتا ہے ارون اپنے ہاتھوں کو دیکھتا ہے ان ومپئر نے ارون کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں کے بڑے ناخنوں سے زخمی کردیا تھا ارون کے ہاتھوں سے خون نکل رہا تھا خون کو دیکھ کر پھر سے وہی چہرہ کی جھلک نظروں کے سامنے آتی ہے پھر غائب ہو جاتی ہے ارون اپنے ومپئر روپ میں آنے لگتا ہے ارون زور دار ڈھاڑ تا ہے کہ سارے ومپئر اسکی آواز سے ڈر جاتے ارون کی آنکھیں لال ہوجاتی ہیں چہرہ پر نیشانات پڑھنے لگتے ہیں ہاتھوں کہ ناخن بڑے ہو جاتے ارون اتنی تیزی سے ان چاروں کی طرف ڈوڑتا ہے اور پھر ان ومپئر کے سینے میں چاکو گھپ دیتا ہے تاکہ یہ ومپئر زندہ نہ ہوسکے ۔۔۔۔ ان چاروں کو مار کر آگے بڑھتا ہے آغا ومپئر کو ختم کرنے کے لیے پر ومپئر آغا وہا ں سے پہلے ہی جا چکا تھا کیوں کہ وہ جانتا تھا ارون کا کوئی بھی ومپئر کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور ارون ان سب سے طاقت وار ومپئر ہے ۔۔۔ اسلیے ومپئر آغا ارون کا خون پی کر خود طاقت وار بننا چاہتا ہے ارون ومپئر روپ میں اپنے گھر کی طرف چل دیتا ہے خون اُُس کے ہاتھوں سے بہے ہی رہا ہوتا ہے آج نہیں تو کیا ہوا پر بہت جلد تیری موت آنے والی ہے آغا ومپئر ۔۔۔۔ ارون زور داز آواز میں چیخ کر بولتا ہے گھر پہنچ کر شیشہ کے سامنے کھڑے ہوجا تا ہے اپنا ومپئر روپ میں خود کو دیکھتا ہے اس روپ میں ارون کو اپنے اوپر غصہ آتا ہے یہ میں کیا بن گیا ہوں نہیں ہوں میں ومپئر میں ایک انسان ہوں ومپئر نہیں چیختا ہے پورے گھر میں اسی کی آواز گھنجتی ہے زور دار مکا شیشہ پر مارتا ہے شیشہ کے ٹکڑے ہوجاتے ہیں ۔۔۔ اس سے وہ رات یاد آتی ہے اُس نے ایک جانور کا خون پیا تھا
میں نے کسی کی جان لی یہ میں نے کیا ۔۔۔ اُسے اپنے آپ سے نفرت ہونے لگتی ہے اور یہ چہرہ دھوندالا سا کس کا ہے ۔۔۔ اور بار بار مجھے کیوں دیکھائی دیتا ہے کیا تعلق ہے میرا اس سے کون ہے کیا میں نے کسی لڑکی کی جان بھی لی ہے پھر اچانک خیال آتا ہے جب جب میں نے خون کو دیکھا وہی چہرہ کی جھلک نظر آتی ہے ۔۔۔۔ ارون سوچ رہا ہوتا ہے فون بجنے کی آواز آتی ہے روم میں جاتا ہی سائٹ ٹیبل پر رکھا فون اُٹھتا ہے دیوار پر دے مارتا ہے فون کی آواز بن ہوجاتی ہے ارون اپنے انسانی روپ میں واپس آتا ہے اس طرح میں نہیں جی سکتا ۔۔۔ تمھیں جی نہ ہوگا میرے بیٹے ڈئیری پر لکھے الفاظ یاد آتے ہیں تو کچھ اعصاب ڈھیلے پڑتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آئینہ کے سامنے کھڑی زالفہ اپنے بالوں میں جوڑا بنا معصروف ہوتی ہے جب اُسے یاد آتا ہے فون تو میرا اُس لڑکے کے پاس ہے روم سے نکل کر کچن کی طرف جانے لگتی ہے پھر سوچتی ہے آج باہر سے ہی کچھ کھا لوں گی واپس روم میں آتی اپنا بیگ اُٹھاتی ہے گھر سے نکل جاتی ہے کافی دیر پیدل چلنے کہ بعد بس stand پر پہنچ کر بس میں بیٹھتی ہے 25منٹ بعد وہ سییون لیو میں اتارتی ہے سامنے ہی ایک بڑا سا ہوٹل دیکھتا ہے اس ہوٹل میں زالفہ کافی بار دوستوں کے ساتھ آچکی تھی گلاس ڈور کھول کر اندر چلی جاتی ہے سامنے بہت سارے کانچ کے ٹیبل پر رکھے کلاس اُٹھاتی ہی زور سے زمین پر پھک دیتی ہے سارے ورکرز بھاگ کر زالفہ کی طرف آتے ہیں میم یہ کیا کررہی ہیں آپ بغیر جواب دیا زالفہ آگے چلتی ہوئی آتی ہے کاونٹر پر رکھے گلاس بھی زمین پر گرا دیتی ہے سارے ہوٹل میں رکھے گلاس گرا دیتی ہے ا یک کانچ کا ٹکڑا اپنے ہاتھ میں پکڑ لیتی ہے جو اُس کو روکنے کی کوششش کرتے ہیں ان کو ڈرا تی ہے قریب مت آنا ورنہ میں اُسکی جان لے لوں گی ۔۔۔۔ کوئی بھی ڈر کے قریب نہیں جاتا زالفہ کہ آرون ہوٹل پہنچتا ہے ہوٹل میں ہر طرف کانچ پڑی دیکھ کر غصہ ہوتا ہیں پھر ویٹرز کو دیکھتا سارے ویٹر خاموشی سے تماشا دیکھ رہے ہیں کسی نے اس لڑکی کو روکا کیوں نہیں سر یہ ہمیں اپنے قریب ہی آنے نہیں دے رہی تھی ۔۔۔
آرون کو دیکھ کر زالفہ فاتحانہ مسکراتی ہے جیسے اس نے کوئی جنگ جیت لی ہو ۔۔۔ ۔۔۔ آپ سارے ورکرز باہر جائے مجھے اس لڑکی سے اکیلے میں بات کرنی غصہ سے اپنے ورکرز کو بولتا ہے ۔۔۔ سارے باہر چلے جاتے ہیں ۔۔۔ ۔۔ میں نے تم سے کہا تھا میرے سامنے مت آنا ورنہ میں تمھاری جان لے لونگا ۔۔۔ مسٹر ارون تم سمجھتے ہو میں تم سے ڈر جاو گی ویسے بھی مجھے جو کرنا تھا وہ میں نے کردیا اب میں چلتی ہوں او ہاں میرا سیل فون مجھے واپس کرو ابھی اسی وقت ۔۔۔۔
ارون تیزی سے چلتے ہوئے اُس کے قریب آتا ہے ۔۔۔ زالفہ ڈر کے پیچھے ہوتی کاونٹر سے لگ جاتی ہے ارون اور زالفہ کے درمیان دو قدم کا فاصلہ ہوتا ہے ارون زالفہ کے اور نزدیک آتا ہے زالفہ کی آنکھوں میں گھور کے دیکھنے لگتا ہے
زالفہ کی ہاٹ بیٹ تیز ہونے لگتی ہے یہ وہی انسان تھا جس کے خیالوں میں زالفہ دن رات کھوئی رہی تھی آج وہ اُس کے اتنے قریب کھڑا ہے زالفہ کا تو چہرہ پنک ہو جاتا ہے دل کو راحت سکون ملتا ہے ارون کا تو غصہ زالفہ کی شکل دیکھ کر بڑھ رہا تھا
زالفہ یہ کیا کررہی ہو تم جب کاملا ہوٹل کے اندر آتی ہیں تو کاملا کی آوا سن کر ارون موڑتا ہے تو کاملا اپنا تعارف کرواتی ہیں کہ وہ مینجر ہیں اس پوٹل کی ہوٹل میں کانچ پڑی دیکھ کر کاملا کہتی ہیں او زالفہ تم نے یہ کیا کیا ماما میں نے تو اپنا حساب پورا کیا ہے پلیز ارون بیٹا زالفہ کو معاف کر د ے کاملا صاحبہ آپ کی بیٹی نے جو کیا ہے اُس سے معاف نہیں کیا جاسکتا ارون اپنے غصہ کو قابو میں کرتے ہوئے بولتا ہے اچھا جو تم نے کیا وہ معاف کیا جاسکتا ہے زالفہ آہستہ سے بولتی ہے ورنہ میں اس کو پولیس کے حوالہ کر دیتا ارون غصہ میں کہتا ہے کاملا صاحبہ آپکی وجہ سے میں اسے پولیس کے حوالہ نہیں کررہا لیکن اپ کی بیٹی کو یہاں کی صفائی کرنی ہوگی ۔۔۔ اور سارا نقصان بھی یہ خود پورا کرے گی ۔۔۔
اوکے ماما میں یہاں کی صفائی کردو گی اور سارا نقصان بھی پورا کر دو گی آپ فکر نہ کرے ۔۔۔ زالفہ کاملا کے بولنے سے پہلے ہی بول پڑتی ہے
کاملا حیران ہوجاتی ہیں جو گھر کے کام نہیں کرتی تھی وہ یہاں پورے ہوٹل کی صفائی کرنے کی ہامی بھرلی بغیر کسی زبردستی کہ . . اوکے
ارون آئے میں آپ کو پورا ہوٹل دیکھاتی ہوں اور کچھ booking کے آڈر آئے ہیں آج کے ہی اس پر بھی بات کرنی ہے کاملا صاحبہ آپ میری موم جیسی ہیں آپ مجھے آپ مت کہے مجھے اچھا نہیں لگ رہا تم بہت اچھے انسان ہو اپنی موم کی طرح ارون میں بہت شرمیدہ ہوں اپنی بیٹی کی وجہ سے نادان ہے ابھی ارے نہیں آپ کا کوئی قصور نہیں آپ شرمندہ مت ہوں ہاں تو آپ کیا بتا رہی تھی بوکنگ کے بارے میں چلے آئے آفس میں چل کر بات کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت مشکل ہے صفائی کرنا میں تو تھک گئی ہوں ناشتہ بھی نہیں کیا میں نے، بہت بھوک لگ رہی ہے کمزوری ہورہی ہہت مجھے تو کام بھی نہیں ہوریا مجھ سے کاش میں یہ نہ آتی . . بدلہ لینے تم بہت ظالم ہو ارون ۔۔۔۔ جوڑے میں مقید بال جوڑے سے نکل کر کمر پر گر جاتے ہیں لٹیں چہرے پر اُڑ اُڑ کر زالفہ کو پریشان کررہی تھی زالفہ کانچ کے ٹکرے سمیٹتے ہوئے خود سے بول رہی ہوتی ہے سارے وئٹر زالفہ کو ہی دیکھنے لگتے ہیں کیا ہوا آپ لوگ مجھے ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں آج سے پہلے خوبصورت لڑکی کو کام کرتے نہیں دیکھا کیا زالفہ مسکراتی ہوئے بولتی ہے ۔۔۔ اپنا کام کرہں
زالفہ اس وقت ارون کے آفس کے پاس کانچ کے ٹکڑ کو اُٹھا کر ڈسبین کی طرف جانے کے لیے مڑتی ہے ایک وئٹر سے ٹکرا جاتی ہے ساری کانچ گر جاتی ساتھ میں زالفہ بھی گر جاتی ہے ارون اپنے روم سے اُسی وقت باہر نکل کر آتا ہے زالفہ اسکے آفس کے سائٹ ارون کی نظروں کے سامنے گرتی ہے ۔۔۔ زالفہ ہاتھ کو دیکھتی ہے تو خون دیکھ کر زالفہ کی چیخ نکلتی ارو پھر بے ہوش ہوجاتی ہے ارون زالفہ کے قریب آتا ہے زالفہ کو اُٹھانے کے لیے جھکتا ہے خون دیکھ کر ارون کی آنکھیں لال ہونے لگتی ہیں ارون جلدی سے زالفہ کو اُٹھا کر اپنے روم میں چلا جاتا ہے کوئی اُسے اس روپ میں نہ دیکھ لے کاملا کسی کام کی وجہ سے اس وقت ہوٹل سے باہر گئی ہوئی تھی ۔۔۔۔ زالفہ کو کاوُچ پر لیٹاتا ہے اس کے ہاتھ پر لگے خون کو دیکھنے لگتا ہے ارون ومپئر روپ میں آجاتا ہے زالفہ کے ہاتھ سے خون کی خوشبو اُس سے اپنی طرف کیھنچ رہی ہوتی ہے اس سے برداشت نہیں ہوتا اس کے ہاتھ کو پکڑ کے اپنے ہونٹو کے قریب لے جاتا ہے وہ چہرہ اس کی نظروں کے سامنے جو آتا تھا اب وہ بلکل صاف نظر آنے لگتا ہے ایک جھٹکے سے ارون زالفہ کا ہاتھ چھوڑ تا ہے زالفہ کو دیکھنے لگتا ہے یہ وہی لڑکی ہے جس کا میں نے ایکسیڈینٹ کیا تھا اور خون پیا تھا اور روڈ پر چھوڑ آیا تھا اس کی صرف آنکھیں دیکھ سکا تھا اب اسے سمجھ آتی ہے کہ زالفہ بار بار ایکسیڈینٹ کی بات کیوں کررہی تھی پری جیسا خوبصورت سنہری پنک چمکتا چہرہ آنکھیں بند ہونے پر اتنی حسین لگ رہی تھی کالی گھنی پلکے چہرے کو مزید دلکش بنارہا تھا گھنگرلے کالے بالوں پر ہلکے برُون شیڈ بالوں کی لٹیں رول ہوئی چہرے پر پڑی تھی ارون کچھ دیر زالفہ کو یوں ہی دیکھتا رہتا ہے ۔۔ ارون واپس انسانی روپ میں آجاتا ہے ٹیبل پر سے فون اُٹھاتا ہے اندر بینڈیج لے کر آو بول کر فون رکھ دیتا ہے ویٹر بکس لے کہ آتا ہے باہر کی صفائی اب لوگ کر لے اتون ویٹر سے کہتا ہے پھر ارون خون صاف کرکے بینڈیج کرنے لگتا ہے جب تک زالفہ بھی ہوش میں آجاتی ہے ارون اُس کی آنکھوں میں دیکھتا ہے وہی خوبصورت آنکھیں وہی منظر یاد آتا ہے وہی آنکھیں کا ہاتھ چھوڑ کر کھڑا ہوجاتا ہے ۔۔۔ ارون کو اپنے قریب دیکھ کر اُٹھ کر بیٹھتی اور کچھ کہے بنا جانے لگتی ہے کیوں کہ اُس کو کانچ سمیٹنی ہوتی ہیں ۔۔ارون بھی کچھ نہیں کہتا باہر جانے کے لیے دروازہ کھولتی ہے تو کانچ اب کہہی نہیں دیکھتی زالفہ حیران ہوجاتی ہے روم میں واپس اتی ہے مسٹر ارون
آپ نے میرے ساتھ برا کیا اور بدلے میں نے آپ کے ساتھ ، برا کیا آپ کا نقصان کر کے مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا ۔۔۔ آئم سوری میں آپ کا سارا نقصان پورا کردو گی پھر روم سے چلی جاتی ہے اپنا پلیلک کوٹ پہنتی ہے ہوٹل سے باہر نکل جاتی ہے ارون بھی اُس کے پیچھے آتا ہے اس کے جاتے ہی ارون بے سکون ہونے لگتا ہے ایک پل میں سب بدل گیا کچھ گھنٹے پہلے وہ بہت بری لگ رہی تھی ارون ہوٹل سے نکل کر کار کی طرف چلے جاتا ۔۔. ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارون تم مجھے اچھے لگتے ہو شاید میں تم سے محبت کرنے لگی ہوں اس دن سے جب پہلی بار دیکھا پر شاید میں تم کو کھبی پسند ہی نہیں آئی ۔۔۔ اب میں تمھاری نظرو کے سامنے نہیں آو گی کھبی بیڈ کروُن سے ٹیک لاگئے ڈئیری میں لکھنے لگتی آنکھوں سے خود ہی آنسو نکلنے لگتے ۔۔۔۔ میں نے تم کو کھبی پایا ہی نہیں تو کھونے کا ڈر کیوں ہے میری سانس کیوں راکنے لگی ہیں زالفہ ڈئیری بن کر کے کھڑکی کے پاس جاکے کھڑی ہوجاتی اتنی ٹھنڈ کے بعد بھی اس کا دم گھوٹ رہا تھا کہی سے ارون میری نظروں کے سامنے آجائے ۔۔۔ کاش ۔۔۔۔ آنسو گالوں ہر لٹھک لٹھک کر بہنے لگتے ۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔.۔۔۔۔

   0
0 Comments